الیکٹرانک ووٹنگ مشین انتخابات میں شفافیت کابہترین ذریعہ ہے: فوادچودھری
وفاقی وزیراطلاعات چوہدری فواد حسین نے کہا ہےکہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین انتخابات میں شفافیت کا بہترین ذریعہ ہے، ٹیکنالوجی کے حوالے سے تمام کام مکمل ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے مابین اتفاق رائے ہو گیا تو آئندہ انتخابات ای وی ایم پر کرائے جا سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ انتخابات میں شفافیت کے حوالے سے میکنزم تیار کرنا ہوگا۔ ای وی ایم الیکشن کمیشن کی تمام شرائط پورا کرتی ہیں۔ ای وی ایم کے استعمال سے دھاندلی کے امکانات کم ہوں گے۔ انتخابی نتائج فوری دستیاب ہوں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر ہمارا زور اس لئے ہے کہ یہ انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک نہیں ہیں۔ یہ مشین موجودہ پیپر بیسڈ نظام سے ایک قدم آگے ہے، اس میں الیکٹرانک ٹریل کے ساتھ پیپر ٹریل بھی دستیاب ہوگی۔ عام طور پر انتخابات کے دوران ووٹنگ پانچ بجے ختم ہو جاتی ہے اور ہمیں نتائج کے انتظار کے لئے صبح تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ اس حوالے سے ایک میکنزم تیار کرنا ہوگا جس سے انتخابات کی شفافیت پر سوال نہ اٹھایا جا سکے۔انتخابات میں شفافیت کا وزیراعظم اور پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ انتخابات میں شفافیت کے لئے ٹیکنالوجی کی طرف بڑھا جائے، ٹیکنالوجی کے استعمال سے انتخابات میں فرسٹ ورلڈ کی طرز پر شفافیت آئے گی۔
چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے 36 شرائط سامنے رکھیں اور کہا کہ اگر کوئی مشین ان 36 شرائط کو پورا کرتی ہیں تو وہ الیکشن میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز میں الیکشن کمیشن اور اپوزیشن جماعتیں شامل ہیں۔ یہ مشینیں الیکشن کمیشن کی تمام شرائط کو پورا کر رہی ہیں، جہاں تک اپوزیشن کا تعلق ہے تو انہوں نے ابھی تک یہ ٹیکنالوجی دیکھی ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پہلے ان مشینوں کو دیکھے پھر اپنا فیصلہ کرے۔ اس وقت انتخابی اصلاحات میں تین طرح کی ٹیکنالوجیز پر بات ہو رہی ہے جن میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین، انٹرنیٹ ووٹنگ اور بائیو میٹرک شامل ہیں، یہ تینوں اکٹھی نہیں ہیں۔ اس وقت پانچ کمپنیاں ای وی ایم تیار کر رہی ہیں جو الیکشن کمیشن کی شرائط پو پورا اترتی ہیں۔ اب قیمت طے کرنے کا معاملہ ہے، ٹیکنالوجی کے حوالے سے کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس حوالے سے قانونی شرائط کے دو حصے ہیں، ایک حصہ الیکشن کمیشن کو اختیارات دینے سے متعلق ہے۔ قومی اسمبلی سے اس ضمن میں بل منظور ہو چکے ہیں جو اب سینیٹ میں ہیں۔ سینیٹ کی دو کمیٹیاں اس پر کام کر رہی ہیں، سینیٹ کی پولیٹیکل کمیٹی اپوزیشن اور حکومت کے اراکین پر مشتمل ہے جس میں یہ بل زیر بحث ہیں جبکہ سینٹ کی پارلیمانی افیئرز کے بارے میں کمیٹی کے اندر بھی اس بل پر غور جاری ہے۔ اگر سینیٹ میں اس بل پر مزید ترامیم آئیں تو یہ دوبارہ قومی اسمبلی میں آئے گا اور وبارہ ووٹنگ ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے ہو گیا تو اس پر جلد عمل درآمد ہو جائے گا۔