مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کو دو سال مکمل
بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے آج دو سال مکمل ہوگئے۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کی اپیل پر کشمیری آج یوم سیاہ منا رہے ہیں۔
5 اگست 2019 کو آر ایس ایس کے انتہا پسندانہ نظریہ پر کاربند مودی سرکار نے بھارتی پارلیمان سے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو کالعدم قرار دلوا کر مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت ختم کر دی اور لداخ کو کشمیر سے الگ کر کے وفاق کے زیر انتظام علاقہ بنا دیا۔
اس اقدام کے ساتھ ہی مقبوضہ سرزمین پر آبادی کا تناسب بدلنے کے منصوبے کا آغاز ہوا، مسلم اکثریتی علاقوں میں مسلمانوں کو اقلیت بنانے کی مکروہ منصوبہ بندی کی گئی، بھارت بھر سے ہندوؤں کو بلا کر انہیں کشمیر کا ڈومیسائل دیا گیا اور کوڑیوں کے بھاؤ زمین الاٹ کی گئی۔
کشمیریوں کے ردعمل کے خوف سے بھارت نے فوج کی تعداد 8 لاکھ سے بڑھا کر 9 لاکھ کر دی، وادی کو قید خانے میں بدل دیا مگر کشمیریوں کی آواز بند نہ کی جاسکی۔ بہادر کشمیری سر بکف ہوگئے۔ نہتے مظاہرین پر پیلٹ گنز اور گولیاں برسائیں گئیں، سینکڑوں ماؤں کی گود اجاڑ دی گئی، سینکڑوں خواتین بیوہ ہوگئیں، ہزاروں نوجوان بینائی سے محروم ہوگئے۔
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں بھارتی فوج نے 15 ہزار کشمیریوں کو گرفتار کیا، 410 نوجوانوں کو شہید کیا، 59 کشمیریوں کو قید میں اذیتیں دے کر مارا گیا۔ 2 ہزار سے زائد نوجوان مظاہروں اور جیلوں میں زخمی ہوئے۔ 1 ہزار سے زائد گھروں کو جلا دیا گیا اور 115 خواتین کی عزتیں لوٹیں گئیں۔
اس دوران عالمی برادری خاموش تماشائی بنی رہی، نہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھارت کے خلاف کوئی اقدام کیا گیا اور نہ ہی سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے کی کوشش کی۔