وزیراعظم عمران خان کا ڈہرکی حادثے پر اظہار افسوس، انکوائری کا حکم
وزیراعظم عمران خان نے ڈہرکی حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرین حادثے میں 30 مسافر جاں بحق ہوئے، زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنایا جائے، ریلوے سیفٹی کی خرابیوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔
ڈہر کی کے قریب 2 ٹرینوں میں خوفناک تصادم کے نتیجے میں 30 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زائد زخمی ہوگئے۔ ملت ایکسپریس کی بوگیاں الٹ کر دوسرے ٹریک پر جاگریں۔ مخالف سمت سے آنے والی سرسید ایکسپریس بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ امدادی کارروائیاں جاری ہیں، جس میں پاک فوج اور رینجرز کے جوان شریک ہیں۔
ترجمان ریلوے کے مطابق ٹرین حادثہ رات 3 بج کر 45 منٹ کے قریب ہوا، ملت ایکسپریس حادثے کے فوری بعد سرسید ایکسپریس ٹریک پر گری بوگیوں سے جاٹکرائی، ملت ایکسپریس کے ڈرائیور کو کمیونیکیشن سسٹم دستیاب ہے، سرسید ایکسپریس نے ولہار سٹیشن کو 3 بج کر 25 منٹ پر کراس کیا، ملت ایکسپریس نے ڈہرکی کو 3 بج کر 30 منٹ پر چھوڑا، ماچھی گوٹھ سے ڈہرکی تک ٹریک بوسیدہ اور مرمت کرنے والا ہے۔
ٹرین حادثے کے ایک زخمی مسافر نے بڑا انکشاف کیا ہے کہ ملت ایکسپریس کا کلمپ پہلے سے ہی ٹوٹا ہوا تھا، جس کا ریلوے حکام کو علم تھا، اسی وجہ سے ٹرین لیٹ ہوئی اور کراچی کینٹ سٹیشن پر کھڑی رہی۔ مرمت کے بعد ٹرین روانہ کی گئی، تاہم ڈہرکی کے قریب اتنا بڑا حادثہ پیش آگیا۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کے بعد ریلیف اور ریسکیو آپریشن شروع کر دیا گیا، آرمی اور رینجرز کے دستے ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں، پنو عاقل سے پاک فوج کے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف جائے حادثہ پر پہنچ چکا ہے، ریسکیو کے لئے آرمی انجینئرز کے وسائل بھی بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
ادھر سکھر حادثے کے بعد ٹرینوں کو مختلف سٹیشنوں پر روک لیا گیا۔ پشاور جانے والی خیبر میل کو رانی پور سٹیشن پر روک لیا گیا۔ لاہور جانے والی گرین لائن گمبٹ ریلوے سٹیشن پر موجود ہے۔ زکریا ایکسپریس کو گھوٹکی، سر سید ایکسپریس کو پنوعاقل میں روک لیا گیا۔ فرید اور شاہ حسین ایکسپریس روہڑی ریلوے سٹیشن پر موجود ہے۔
رحمان ایکسپریس کو رحیم یار خان ریلوے سٹیشن پر روک لیا گیا۔ لاہور جانے والی شاہ حسین ایکسپریس کو ڈیرہ نواب صاحب پر روک لیا گیا۔ کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس لیاقت پور ریلوے سٹیشن پر موجود ہے۔