• ارشد شریف قتل کیس: سپریم کورٹ کا ایس جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اشتہارات
  • انقلاب اکتوبراور آج کے سیاسی کھیل تماشے

    انقلاب اکتوبراور آج کے سیاسی کھیل تماشے

    تحریر: سلمان احمد قریشی

    25اکتوبر 1917ء کو پیٹروگراڈ روس میں مسلح بغاوت کا آغاز ہوا۔اس انقلاب کی قیادت ولادیمیر لینین نے کی تھی۔25اکتوبر کوقصر سرد جو اس وقت روسی دارالحکومت پیٹروگراڈ کی عبوری حکومت کا مرکز تھا اس پر قبصہ ہوا۔یہ انقلاب اکتوبر میں آیا اس لیے اس عظیم اشتراکی انقلاب اکتوبر بھی کہا جاتا ہے۔سرخ انقلاب، سوویت انقلاب اور بالشویک انقلاب بھی لکھا جاتا ہے۔انقلاب اکتوبر کے نتیجہ میں 1917ء کو پہلی اشتراکی حکومت کے قیام کا آغاز ہوا، جو 1991ء تک قائم رہا۔
    قارئین کرام! پاکستان میں بھی 21اکتوبر 2023ء کو ایک خاموش انقلاب آیاکچھ احباب اسے سراب کہتے ہیں۔علاج کی غرض سے لندن میں مقیم رہنما نواز شریف چار سال بعد وطن واپس تشریف لے آئے۔اگرچہ ابھی علاج مکمل نہیں ہوا تھا لیکن پاکستان کو معاشی انقلاب کی ضرورت تھی اس لیے میاں نواز شریف نے ملک کے وسیع تر مفاد میں واپسی کا فیصلہ کیا۔ترقی کی علامت قرار دیے جانے والے رہنماکے ساتھ ماہر معیشت اسحاق ڈاربھی واپس آگئے۔اب شریف فیملی اور بہترین تجربہ کار سیاستدان معاشی انقلاب برپا کریں گے۔سیاسی انقلابی تحریک میاں نوازشریف کی واپسی سے شروع ہوچکی ہے۔اب رسمی الیکشن اور تاج پوشی کی تقریب بقایا ہے باقی کے تمام مراحل مکمل اورمعاملات طے پاچکے ہیں۔21 اکتوبر 2023ء کو مینار پاکستان کے سامنے ہونے والی سیاسی سرگرمی ایک رہنما کی واپسی ہی نہیں 1985ء سے جاری کوششوں کا حصہ ہے۔میاں نواز شریف پنجاب میں سرگرم تھے کہ 1988ء میں وقتی رکاوٹ آئی لیکن 1990ء کو نوازشریف ہی واپس آئے، اس جدوجہد میں 1993ء بھی آیا،12اکتوبر 1999ء بھی آیا اور 2018ء بھی لیکن نوازشریف 1996ء کو واپس آئے2013 ء میں بھی اور آج بھی موجود ہیں۔شریف انقلاب رکتا ضروررہالیکن کبھی ختم نہیں ہوا۔مسلم لیگی پر امید ہیں کہ ”نوازشریف اک واری فیر”۔اورسیاسی بندوبست اس امید کو تقویت بھی دیتے ہیں۔لندن سے پاکستانی ہائی کمشنر الوداع کرتے ہیں پاکستان میں بائیو میڑک کے لیے عملہ منتظر تھا۔ضمانت کنفرم، عوام ویلکم کریں یا نہ کریں انکے حمایتی اور حکومتی سطح پر تو ریڈ کارپٹ کی گارنٹی تھی۔سب کچھ نوازشریف اور مریم نواز کی خواہش کے مطابق ہوا۔
    بالشویک انقلاب اور نواز شریف کے سراب میں اگرچہ کچھ مشترک نہیں لیکن اکتوبر کا مہنیہ ضرور مشترک ہے۔بالشویک انقلاب یا اکتوبر انقلاب عالمی تاریخ کا پہلا کامیاب سوشلسٹ انقلاب تھا جو کلاسیکی مارکسیٹ کے طور پر استوار ہوا۔ اسے روس میں لینن اور ٹراٹسکی کی قیادت میں بالشویک پارٹی نے بر پا کیاجس نتیجے میں یونائیٹڈ سوشلسٹ سوویت یونین(USSR)کی بنیاد رکھی گئی۔اس انقلاب کے نتیجے میں پہلی مرتبہ محنت کشوں اور مظلوموں کی حکومت قائم ہوئی اور اس انقلاب نے پوری دنیا پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ ان واقعات کا براہ راست مشاہدہ کرنے والے امریکی صحافی جان ریڈ نے اپنی تصنیف میں انقلاب کے بارے میں لکھا کہ،”کوئی بالشویزم کے بارے میں کچھ بھی سوچے، یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ انقلابِ روس انسانیت کی تاریخ کے عظیم ترین واقعات میں سے ایک ہے اور بالشویکوں کا اقتدار عالمگیر اہمیت کا حامل ہے۔
    ہم اپنا حق اظہار رائے استعمال کرتے ہوئے شریف انقلاب پر لکھتے ہوئے انقلاب روس کا ذکر کرسکتے ہیں۔اگرچہ ان دونوں سرگرمیوں میں اتنا ہی فاصلہ ہے جتنا روس اور پاکستان میں، 1719ء اور 2023ء میں فرق ہے۔نوازشریف کے سیاسی نظریہ کے پاکستانی سیاست پر اتنے اثرات ہیں کہ بھٹو کی پھانسی، محترمہ بینظیر کی شہادت اورمیثیاق جمہوریت بھی کچھ نہ کرسکے۔2023میں بھی نوازشریف پاکستانی سیاست کو 1985ء کی سیاست پر لے آئے۔
    اس لیے ہم روس میں بالشویک انقلاب کی طرح پاکستان میں نواز شریف سیاست کو نظر انداز کر ہی نہیں سکتے۔اسلامی انقلاب کے داعی جنرل ضیاء الحق کاادھورا انقلاب نوازشریف ہی مکمل کرسکتے ہیں۔سوویت یونین کے انہدام اور کیمونسٹوں کی شکست کے ہیرو جنرل ضیاء کو سمجھا جاتا ہے۔جنرل ضیاء تو آج بھی زندہ محسوس ہوتے ہیں۔اس کے لیے تو سب نوازشریف کو امین انقلاب سمجھتے ہیں۔ نوازشریف اقتدار میں نہیں ہیں لیکن اتنے بااثر ہیں کہ انکی صاحبزادی مریم نوازنے اگیگا پنجاب کو مطالبات پورے کروانے کی یقین دہانی کروائی اور اسیران کی رہائی پر اساتذہ سمیت سرکاری ملازمین نے کئی روز سے جاری ہڑتال اور احتجاج ختم کر دیا۔عبوری حکومت سامنے آئی نہ مذاکرات ہوئے۔مریم نواز شریف نے سرکاری ملازمین کو ریلیف دینے کا فیصلہ کیا۔سب اس پر خوش ہیں۔کمال کی سیاست ہے نوازلیگ کی۔کیسا سیاسی استحکام، کونسی جمہوریت، کیسے الیکشن پاکستان میں بھی اکتوبر میں انقلاب چہارم دستک دے رہا ہے۔آو پھر سے سنبھالو یہ ملک بچالو نوازشریف، سب ایک پیج پر ہیں، یہ تمام قومی اخبارات کے فرنٹ پیج پر نمایاں ہے۔اب بس کچھ سیاسی کھیل تماشے ہونگے اور انقلاب اکتوبر2023ء کامیابی سے ہمکنار ہوگا۔عوام کا کیا ہے وہ کونسا سیاسی عمل سے مستفید ہوتے آرہے ہیں بس علامتی طور پر اس عمل کا حصہ ہیں۔جب چاہا جس کے لیے چاہا مینار پاکستان گراونڈ پر بلا لیا۔انقلاب، ادھورے خواب اور جمہوری سراب سب زندہ باد

    Advertisements
    137 مناظر