منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہا کرنے کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی ضمانت منطور کرلی۔ عدالت نے لیگی رہنما کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے شہباز شریف کی منی لانڈرنگ ریفرنس میں درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ وراثت میں رمضان شوگر مل شہباز شریف خاندان اور چوہدری شوگر مل نواز شریف خاندان کو آئی، شہباز شریف خاندان کے 1990 سے قبل ایک کروڑ 65 لاکھ کے اثاثے تھے، 2018 میں شہباز شریف خاندان کے اثاثے 7 ارب 32 کروڑ پر پہنچ گئے، ان کے 9 بے نامی دار ہیں جن کے نام پر بھی اثاثے بنائے گئے، 124 ملین شہباز شریف صاحب کہتے ہیں ان کو منافع آیا لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ کاروبار کون سا تھا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ سلمان شہباز نے 2003 میں اپنے 19 لاکھ کے شئیر ڈیکلیر کیے، جو بھی اثاثے بنے 2005 کے بعد بنے، جب ٹی ٹیز آنا شروع ہوئیں، پاپڑ والے کے اکاونٹ میں 14 لاکھ ڈالر بھیجے گئے، اسی طرح محبوب علی کو دس لاکھ ڈالر آئے جس کا پاسپورٹ ہی نہیں بنا، شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران کے اکاؤنٹ میں دس ٹی ٹیز بھیجی گئیں۔
نیب وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ شہباز شریف کے شریک ملزم طاہر نقوی اشتہاری ہیں ان کے اکاؤنٹ میں بھی لاکھوں کی ٹی ٹیز آئیں، طاہر نقوی ٹی ٹیز کی ساری رقم سلمان شہباز کو دیتا تھا، شہباز شریف کے پورے خاندان نے ٹی ٹیز وصولی کیں، وزیر اعلی سیکریٹریٹ کے ملازمین کے اکاونٹ میں پیسے آتے رہے جنہیں ہارون یوسف آپریٹ کر رہا تھا، ان سب کا تعلق کہیں نہ کہیں شہباز شریف سے تھا۔