20 پولنگ سٹیشن نہیں، پورے این اے 75 میں دوبارہ الیکشن کرایا جائے : سعد رفیق
خواجہ سعد رفیق نے لیگی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این اے 75 میں دھاندلی نہیں، دھاندلا کیا گیا، سرکاری فنڈز استعمال کر کے قبل از انتخاب دھاندلی کی گئی، ڈسکہ میں ضابطہ اخلاق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہوئی، فائرنگ کر کے ووٹرز میں خوف و ہراس پیدا کیا گیا، خوف و ہراس پھیلانے کی وجہ سے ڈسکہ میں ٹرن آؤٹ کم رہا، تحریک انصاف نے کوئی ضمنی الیکشن نہیں جیتا۔
سعد رفیق کا کہنا تھا کہ یہ حکومت عادی ووٹ چور ہے، حکومت کا ایک ہی کام ہے مخالفین کو ٹارگٹ کرنا، آپ سمجھتے ہیں لنگر خانے کھول کر قوم کی خدمت کر رہے ہیں، آپ نے لوگوں کو سبز باغ دکھائے تھے، قوم کو بھوکا مار دیا، ڈھائی سال گزر گئے، حکومت کی کوئی پرفارمنس نہیں، لوگ ووٹ کیسے دیں گے، آٹا چوروں اور ووٹ چوروں کی حکومت ہے، یہ ہے نیا پاکستان ؟ ایسی ہوتی ہے ریاست مدینہ؟۔
لیگی رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ پولنگ کا عمل سست کر کے عوام سے ووٹنگ کا حق چھینا گیا، ڈسکہ کی گلیوں اور سڑکوں پر فائرنگ کی گئی، این 75 کے ووٹرز پاکستانی شہری ہیں اور انتخابات میں حصہ لینا ان کا حق ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ووٹ چرانا قتل سے بڑا جرم اور آئین سے غداری ہے، امید ہے الیکشن کمیشن ڈسکہ الیکشن کو ٹیسٹ کیس بناتے ہوئے ملوث اہلکاروں کو نشان عبرت بنائے گا، شفافیت کے لئے پورے حلقے کا دوبارہ انتخاب کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں الیکشن نارمل ہوتا ہے، ڈسکہ میں جس بھونڈے طریقے سے الیکشن چرانے کی کوشش کی گئی، اس طرح یوگنڈا اور افریقہ میں آمر بھی نہیں کرتے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت خود الیکشن چوری کرنے میں ملوث ہے، ڈسکہ میں ری پولنگ کی بات نہیں، حکومت دھونس جما رہی ہے، این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن میں ڈاکا ڈالا گیا، الیکشن کمیشن خود کہہ رہا ہے حلقے میں دھاندلی ہوئی، حکومتی سازش بے نقاب ہوئی، اب یہ لوگ منہ چھپاتے پھر رہے ہیں، الیکشن کمیشن میں سماعت کیمروں کے سامنے ہونی چاہیے، جو ڈسکہ ہوا اس کے بعد ابھی تک نہ چیف سیکرٹری مل رہے ہیں نہ آئی جی اور ڈی آئی مل رہا ہے، الیکشن کمیشن کے پریذائیڈنگ آفیسر غائب ہو رہے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ آج پارلیمان مفلوج ہوچکی ہے، اسلام آباد میں ایک ماہ سے زائد سے وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ہے، آج سابق وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کٹہرے میں کھڑے ہیں، عدالتوں میں 10 وفاقی وزرا اور 3 سابق وزرائے اعظم کے کیس ہیں، یہاں عدل کا نظام بھی مذاق بن چکا ہے، احتساب کا ادارہ کرپشن میں ملوث ہے، لوگ کرپٹ حکومت کیساتھ نہیں چلنا چاہتے۔