ہر سیاسی جماعت کی عددی تعداد کے مطابق نمائندگی ہونی چاہیے: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس میں عدالت نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت کی عددی تعداد کے مطابق نمائندگی ہونی چاہیے، کسی جماعت کے صوبائی اسمبلی میں دو ممبر ہوں وہ حلیف جماعتوں سے اتحاد قائم کرسکتی ہے، آپ متناسب نمائندگی سے متعلق بتا دیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے دوبارہ جواب جمع کرانا تھا۔ جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا جواب جمع کرا دیا ہے جو پہلے جواب سے ملتا جلتا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جواب کو دیکھ لیں گے۔
رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کوشش کروں گا، اپنے دلائل مختصر رکھوں، عام طور پر اراکین اسمبلی کو اچھا وکیل نہیں سمجھا جاتا۔ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا آپ سینیٹر اور سنجیدہ وکیل ہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ سینیٹ کے قیام کا مقصد تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہے، جو خود کو الگ سمجھتے تھے انہیں نمائندگی دینے کے لیے سینٹ قائم ہوئی، پارلیمانی نظام میں دونوں ایوان کبھی اتفاق رائے سے نہیں چلتے۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔