سپریم کورٹ: ڈینئل پرل قتل کے ملزمان احمد عمر شیخ اور دیگر کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت
سپریم کورٹ نے احمد عمر شیخ کو ڈیتھ سیل سے فوری نکالنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم عمر شیخ کو 2 دن تک عام بیرک میں رکھا جائے، دو دن بعد احمد عمر شیخ کو سرکاری ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے۔
سپریم کورٹ میں ڈینئل پرل قتل کے ملزمان احمد عمر شیخ اور دیگر کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ احمد عمر شیخ عام ملزم نہیں، دہشت گردوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ احمد عمر شیخ کا دہشت گردوں کے ساتھ تعلق ثابت کریں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے کہا احمد عمر 18 سال سے جیل میں ہے، دہشتگردی کے الزام پر کیا کارروائی ہوئی؟۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول اور مچھ دنیا میں کہیں نہیں ہوئے۔ جس پر عدالت نے کہا کہ جن کارروائیوں کا ذکر کیا ان سے احمد عمر شیخ کا تعلق کیسے جڑتا ہے ؟ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ کل تک آپ کا اعتراض تھا ہائی کورٹ نے وفاق کو نہیں سنا، آج دلائل سے لگ رہا ہے، نوٹس نہ کرنے والا اعتراض ختم ہوچکا۔ اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میرا اصل اعتراض نوٹس والا ہی ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ میں وفاقی حکومت کی نمائندگی نہیں تھی۔