انسانی و نسوانی حقوق. تحریر: مشعال امتیاز
انسانی و نسوانی حقوق
تحریر: مشعال امتیاز
خواتین کے حقوق کی پامالی پرانے ادوار سے چلی آرہی ہے بعد میں وہ مختلف رسومات میں تبدیل ہو گئیں کہی کاروکاری اور کہیں شوہر کے انتقال کے بعد خاتون کو بھی ساتھ ہی دفن کر دیا جاتا تھا یہاں تک کہ عرب کے اندر بیٹی پیدا ہونے پر ذندہ درگور کر دینا ایک رسم بن گئی تھی مگر اسلام جیسے عظیم وشان مذ ہب نے عورت کو بیٹی , بہن اور بیوی کا درجہ دے کر تحفظ فراہم کیا مزید ترغیب کے لئے نبی مکرم (ص) نے ارشاد بھی فرما دیا کہ جس نے دو بیٹیوں کی پرورش کی وہ جنت میں میرے قریب ہوگا اب معاشرتی تحفظ کی بات کریں جس یورپ کے اندر فحاشی اور ریانی عروج پر ہے وہاں خواتین کو تحفظ بھی میسر ہے مگر جس معاشرے کے اندر ہم زندگی گزار رہے ہیں وہاں خواتین پر جبر و تشدد معمولی بات ہے گھر سے لے کے دفاتر تک عورت کو اس معاشرے کے خم و پیچ سے خود ہی محفوظ رہنا پڑتا ہے
پہلی بات تو یہ ہے کہ حکومتیں اس پر قوانین بناتی ہی کم ہیں اور اگر بن بھی جائے تو نظر انداز کر کے عمل درآمد نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ ماں کو دھکے مار کر گھر سے باہر نکالنے اور لاہور رنگ روڈ جیسے واقعات جنم لیتے ہیں قانون پر عمل درآمد سے ہی معاشرے میں خوف پیدا ہوتا ہے اور قوانین سب کے لئے یکساں ہوں تو لوگ اس پر خود ہی عمل کرنا شروع کر دیتے ہیں , جیسے موٹر وے پر وزیراعظم یا عام مسافر کی گاڑی کی سپیڈ کیمرے کی آنکھ میں مقررہ رفتار سے تیز پائی جائے تو بلا تفریق جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے اسی طرح معاشرے کے اندر قوانین کی پاسداری یقینی بنائی جائے اور خواتین کے حقوق کے لئے بہتر سے بہتر قوانین بنا کر اس پر عمل درآمد ضروری ہے
جیسے جیسے معاشرے کے ہر شعبہ ہائے زندگی میں خواتین کا کردار بڑھتا جا رہا ہے اور تمام سرکاری اور نیم سرکاری, پرائیویٹ اداروں میں خواتین اچھی پوسٹس پر نظر آنا شروع ہو گئیں ہیں بحثیت قوم و مسلمان ریاست اور معاشرے پر ان خواتین کا تقدس اور تحفظ بھی قائم رہنا چاہیے.