• ارشد شریف قتل کیس: سپریم کورٹ کا ایس جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    اشتہارات
  • مردہ لاشیں

    مردہ لاشیں

    ہزارہ قبیلے کے افراد کی شہادتوں کی ایک طویل داستان ہے،ان پر تواتر کے ساتھ حملے اور ٹارگٹ کلنگ بھی ہوتی رہی تاہم انہوں نے صبر کا دامن نہ چھوڑا اور ملک کو ہمیشہ انتشار سے بچایا۔مگر ہزارہ قبیلے کو انصاف مہیا نہ ہوا۔پانچ روز قبل بھی گیارہ کان کن شہید کر دیے گئے آج کی تاریخ تک لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں لیے دھرنا دیے ہوئے تھے۔حکومتی نمائندوں نے جتن مارے مگر ان کا ایک ہی مطالبہ رہا کہ جب تک وزیر اعظم خود نہیں آتے ہم دھرنا ختم کریں گے نہ ان پیاروں کو قبروں میں اتاریں گے۔
    اپوزیشن نے ان سے اظہار یک جہتی کے لیے اور سیاست میں زندہ رہنے کے لیے ان کے دکھوں کا مداوا بننے کی کوشش کی۔گزشتہ رات وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ وہ وہاں جائیں گے اور ان کے مطالبات کو پورا کریں گے
    بھلا وہ کوئی سیاسی دھرنا اور ذاتی مفادات کا مطالبہ تو نہ تھا ان کو تو تحفظ کی ضرورت ہے تا کہ مستقبل میں ایسے واقعات جنم نہ لیں۔
    فوجی کمک کے ذریعے سے وجود میں آنے والی اس حکومت اور ترجمانوں کی فوج کے منہ سے ڈھائی سال میں نیشنل ایکشن پلان لفظ سننے کو ترس گئے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی کہہ چکے ہیں کہ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہیں کیا،اس میں شک کی گنجائش بھی نہیں ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے کبھی بات کی گئی نہ توجہ دی گئی اور اگر یہی ترجمانوں کی فوج ظفر موج ہفتے میں ایک دو بار اپوزیشن کے کڑاکے نکالنے کے ساتھ ساتھ نیشنل ایکشن پلان کا ذکر کرتی رہتی تو ملک دشمن عناصر کو ایک واضح پیغام ملتا رہتا کہ حکومت دہشت گردی کے ناپاک عزائم کے خاتمے کے لیے جاگ رہی ہے۔
    حکومتی ترجمانوں کی دوڑ لگی ہوئی ہے کہ کون روزانہ کی بنیاد پر اپوزیشن کو آڑھے ہاتھوں لے کے وزیر اعظم کی گڈ بکس میں آتا ہے پہاڑ میں جائے گوڈ گورننس۔ہمیں اس سے کیا واسطہ ہم نے تو عمرانی یوم حساب پر یہ اعمال نامہ پیش کرنا ہے کہ اپوزیشن کو زیادہ چور کس نے کہا ہے ہمیں کارکردگی سے کیا غرض۔
    اپنے پیاروں کی لاشیں پاس رکھ کر کھلے آسمان تلے دھرنا دے کر بیٹھنا دل پر پتھر رکھنے کے مترادف ہے جہاں ایک نظر اپنے پیاٹکی لاش پر پڑے اور دوسری نظر وزیراعظم کی راہ تکنے میں تا کہ وہ ایک جھوٹا دلاسہ ہی دے دیں کہ آئندہ ہزارہ قبیلے کے ساتھ زیادتی نہیں ہو گی۔ان کو جھوٹی تسلی دی جائے کہ ہم نے دہشت گردی کا سر کچلنے کے لیے سخت فیصلے کر لیے ہیں تا کہ یہ جو لاشوں کے ساتھ زندہ لاشیں بیٹھی ہیں وہ اپنے پیاروں کی آخری رسومات ادا ہی کر سکیں۔اس دھرنے کے جب دائرہ کار وسیع ہوتا نظر آیا اور حکومت پر سخت تنقید کا اندیشہ نظر آیا تو حکومت قدرے متحرک ہوئی اور مظاہرین کے ساتھ معاملات طے پائے۔ابھی بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کو نو مرتب کر کے سخت فیصلے کیے جائیں تاکہ مستقبل میں ہزارہ قبیلے کے ساتھ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔۔۔۔۔

    131 مناظر