پرانا اور نیا پاکستان. تحریر مشعال امتیاز
پرانا اور نیا پاکستان.
تحریر مشعال امتیاز.
گزشتہ روز گھر میں کام کرنے والی نوکرانی کے الفاظ میرے کانو ں میں پڑے تو میں ششدر رہ گئی میرے استفسار پر اس نے بتایا کہ گھر کا چولہا چلانے کے لئے اور پاپی پیٹ کی آگ بجھابے کے لئے پہلے تین گھروں میں کام کرتی تھی اب پانچ گھروں میں کام کرنا پڑتا ہے اور اب اپنے گھر کے کام کاج کے لئے وقت نہیں نکلتا میں نے جواباً کہا کی تین سے پانچ گھروں میں کام کرنے سے تو آپ کی آمدنی بڑھ گئی ہو گی تو پھر پریشانی کیسی اس نے دوبدو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آمدن بڑھی ہے تو مہنگائی بھی تو کافی بڑھ گئی ہے اچانک میرے ذہن میں اخبار کی وہ خبر گھومنے لگی جو چند روز قبل میری آنکھوں سے گزری تھی جس میں سال 2020 میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ کی نوید تھی پھر میں نے اس کو کہا کہ اب تو ریاست مدینہ اور نیا پاکستان ہے اور ہمارے وزیراعظم جناب عمران خان نے یہ دعوٰا کیا تھا کہ بیرون ملک سے لوگ نوکریوں کے لئے پاکستان آیا کریں گے مگر یہاں تو پاکستان کی نوجوان نسل بے روزگاری کا شکار ہے میں قدرے دلچسپی کے ساتھ کام والی کے ساتھ بیٹھ گئی اور اس کے گھر کے اخراجات کا جائزہ لینا شروع ہو گئی اس نے پنجابی لہجے میں مجھے کہا ” باجی ہن تے ادرک نوں نئیں ہتھ لگدا پیا ” میں نرخوں سے بلکل بے خبر تھی گھر سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ ادرک 800 روپے فی کلو تک جاپہنچی تھی میں غریب گھر کے بجٹ کو بغور دیکھنا شروع ہو گئی 10 منٹ بعد یہ محسوس ہوا کہ جو ٹی وی سے میرے کانوں میں آواز پڑتی ہے کہ غریب کی دو وقت کی روٹی ناممکن ہوچکی ہے وہ بلکل درست ہے پھر مجھے اچانک خیال آیا وزیراعظم عمران خان کی تقریروں کے بارے میں جب اکانومی اتنی بہتر ہونی تھی کہ چیزیں لوگوں کی پہنچ میں آجانی تھی مگر وہ لوگوں کی پہنچ سے دور ہوتی گئی جہاں وزیراعظم اور گورنر ہاؤس یونیورسٹیاں بننی تھی مگر تعلیم طالب علموں سے دور ہو گئی جہاں ادویات کی قیمت کم ہونے کی بجائے آسمان کو چھونے لگی جہاں لوگوں کو پچاس لاکھ گھر ملنے تھے وہاں لوگوں کے لئے گھروں کا کرایہ دینا مشکل ہوگیا. میں نے ٹی وی دیکھنا بند کردیا کیونکہ ترجمانوں کی فوج میں سے ایک کے بعد ایک ٹی وی پر آتا ہے ان میں سے کچھ سب اچھا چل رہا ہے کی رپورٹ بیان کرتے نطر آتے ہیں تو باقی ماندہ اپوزیشن کو چور کہنے میں مصروف عمل نظر آتی ہیں . میں نے پچھلے اڑھائی سال کے اندر عوام کی فلاح کے لئے کوئی پریس کانفرنس نہیں دیکھی کسی کو مہنگائی کم ہونے کی خوشخبری سناتے نہیں دیکھا یہ واقعی اس لحاظ سے نیا پاکستان ہے جس میں پہلے ترقیاتی کاموں کو برا بھلا کہا جاتا تھا اب خود کروانے شروع کر دئیے گئے ہیں جہاں پہلے اداروں میں سیاسی مداخلت کو برا سمجھا جاتا تھا اب اس کو نیک شگن سمجھا جاتا ہے جہاں اقرباپروری کو ایک تعنہ سمجھا جاتا تھا اب اپنے من پسند لوگوں کو تعینات کرنا فرض سمجھا جاتا ہے بغور جائزہ لینے کے بعد مجھے وزیراعظم عمران خان کی ایک بات یاد آئی جو انھوں نے ایک ہفتہ پہلے کہی کہ حکومت چلانے کے لئے تیاری کا ہونا ضروری ہے مطلب یہ کہ وہ تیاری کے بغیر میدان میں آئے ہیں اور محلے کے ایک چو کیدار کی بات یاد آگئی جو رات کی خاموشی میں باآواز بلند یہ کہتا ہے کہ جاگتے رہنا اور خاموشی سے کہتا ہے میرے تے نہ رہنا. سمجھدار کے لئے اشارہ ہی کافی ہے کہ عوام کو خودہی کچھ سوچنا پڑے گا وہ وزیراعظم پر نا ہی رہیں تو اچھا ہے کیونکہ پرانے پاکستان میں ان کے اعلانات اور بیانات نئے پاکستان میں آتے ہی تبدیل ہو گئے……