• ارشد شریف قتل کیس: سپریم کورٹ کا ایس جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    [t4b-ticker]

  • کرسی کا نشہ

    تحریر

    شاہدرشید

    میری نظر میں سب سے خطرناک نشہ کرسی کا نشہ ہے اسے اقتدار کا نشہ بھی کہ سکتے ہے جب بندہ کرسی پر نہیں ہوتا تو وہ کرسی کو پانے کے لیے کیا کیا نہیں جتن کرتا اقتدار کے حصول کے لئے اپنی جان تک داؤ پر لگا دیتا ہے جلا وطنی جیلیں اور سزائیں برداشت کرتا ہے پھر بھی اس کی یہ خواہش مدھم نہیں پڑتی اور پھر عوام سے بڑے بڑے وعدے کرتا ہے طرح طرح کے خواب دکھاتا ہے عوام کی آنکھوں میں ساتھ دینے کی پٹی باندھ دی جاتی ہے پھر جب کرسی مل جاتی ہے تو کرسی کا نشہ سارے وعدے سارے خواب بھلا دیتا ہے اور پھر کرسی کا ایسا نشہ چڑھ جاتا ہے اپنے اندر کی انسانیت کو بھلا دیتا ہے اور کرسی کا جائز اور ناجائز استعمال کرتا ہے اور صرف اپنا مفاد دیکھتا ہے جب ہاتھ سے کرسی نکل جاتی ہے تو آہوں اور فریادوں کو سن اور دیکھ کر ہم یہی اندازہ لگا سکتے ہیں اتنی آہیں تو مجنوں نے لیلیٰ کے لئے، رانجھے نے ہیر کے لئے اور فرہاد نے شیریں کے فراق میں بھی نہیں بھری ہوں گی۔جتنی آہیں فریادیں یہ کرسی چلی جانے کے بعد بھرتے ہیں ایک لوکل کونسلر سے یونین ناظم تک اور لوکل حکومت سے وفاق تک دیکھ لیں یہ اقتدار(کرسی ) کے نشے میں سب کچھ بھول جاتے ہیں۔ یہ سب الیکشن کے دوران گھر گھر جاکر ووٹ مانگتے نظر آتے ہیں اور جب جیت جاتے ہیں تو عوام کی آنکھیں ان کو دیکھنے کے لیے ترس جاتی ہیں پھر یہ نظر نہیں آتے اسی طرح اگر آپ کسی چھوٹے ہوٹل میں جا کر دیکھ لیں وہاں پر بھی کرسی پر بیٹھے گاہک کبھی بھی ہوٹل کے ملازم کو بھائی چھوٹے بھائی بیٹا کی آواز سے نہیں پکاریں گے بلکہ وہ چھوٹے یا ٹیبل بجاکر بلاتے ہیں۔ کسی پرائیویٹ فرم میں دیکھ لیں وہاں پر موجود کرسیوں پر بیٹھ کر کام کرنے والے آفیسر دوسرے ملازمین سے بہت حقارت کے ساتھ کام لیتے ہیں میں اکثر سوچتا ہوں کہ اقتدار کا نشہ کتنا خطرناک ہے اقتدار کے لئے اپنا سب کچھ داؤ پے لگا دیا جاتا ہے

    Advertisements
    211 مناظر