• ارشد شریف قتل کیس: سپریم کورٹ کا ایس جے آئی ٹی بنانے کا حکم

    [t4b-ticker]

  • عمران خان کی بیوروکریسی اور پولیس افسران کو دھمکیاں

    سابق وزیراعظم عمران خان کی مکمل سیاسی زندگی پر ایک نظر دوڑائی جائے تو ان کے لہجے میں شائستگی،نرمی،صلح و آشتی کوسوں دور ہے۔ وہ اپنے سیاسی حریفوں پر برستے تھے بعد ازاں ان کا نشانہ کچھ میڈیا ہاؤسز تھے اور جب تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ان کو حکومت سے ہاتھ دھونا پڑا جو کہ آئینی و جمہوری عمل تھا مگر نام نہاد سازش کا بیانیہ اپنانے کے بعد وہ عوام میں نکل پڑے اور نہ صرف سیاسی مخالفین بلکہ اداروں کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
    عوامی مہم سے فارغ ہوتے ہی لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا اور ساتھ ہی بیورو کریسی کو کھلے عام دھمکیاں لگانا شروع کر دیں کہ اگر ہمیں روکا گیا تو ہم سب کی شکلیں یاد رکھیں گے اور وقت آنے پر حساب چکتا کریں گے۔آج چارسدہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ،وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو جہاں سخت تنقید کا نشانہ بنایا وہاں سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشن کے بارے میں کہا کہ لانگ مارچ کے شرکاء پر جو پولیس ایکشن کیا گیا ہے میں نے شکلیں زہن نشین کر لی ہیں۔بہتر ہوتا خان صاحب وہاں لاہور میں پی ٹی آئی عہدیدار کے ہاتھوں پولیس اہلکار کے شہید ہونے اور پھر ایک اور عہدیدار کے گھر سے برآمد ہونے والے اسلحہ کا بھی زہن میں رکھ لیتے۔میں تھوڑا سا اور ماضی میں جاتا ہوں جب خان صاحب کی حکومت تھی اور تحریک لبیک کے خلاف سخت ایکشن کیا گیا اور دونوں اطراف سے خاصہ جانی نقصان ہوا اس وقت آپ کو اپنی جابر حکومت کے کارنامے نظر نہیں آئے ؟
    ایسے شخص کو ملک کا وزیراعظم بنانا کسی بدقسمتی سے کم نہیں ہے جس کے اندر برداشت کا ذرہ بھر مادہ نہ ہو۔میری ذاتی رائے کے مطابق عمران خان صاحب کو سابق صدر آصف زرداری سے تربیت لینی چاہیے جن پر شدید تنقید بھی کی جاتی ہے مگر ان کے ماتھے پر شکن نہیں آتا اور وہ اقتدار میں آنے کے بعد بھی قانون شکن سوچ نہیں رکھتے۔کیا مسلم لیگ ن اور پی پی پی کے زمہ داران نے ایسے غیر زمہ دار بیانات داغے کہ حکومت میں آنے کے بعد پولیس افسران و بیوروکریسی سے بدلہ لیں گے یا شکلیں زہن نشین کر رہے ہیں،ایسے احمقانہ بیانات سے خان صاحب کے ذہن کی عکاسی ہوتی ہے مگر ایسے شخص کے بارے میں کیا کہا جائے جس کے بارے میں چند گھنٹے قبل ایک مبینہ آڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ اپنی حکومت بچانے کے لیے ملک کے نامور بزنس ٹائیکون کو ترلے کر رہے کہ جناب آصف زرداری سے معاملات درست کروائیں مگر وہ امریکی امپورٹڈ حکومت کا جھوٹا بیانیہ لے کر کوچہ کوچہ نکل پڑے اور ملک کے طاقتور اداروں نے بھی کسی قسم کی سازش کی نفی کی خان صاحب نے شرمندگی محسوس نہیں کی بلکہ ڈھٹائی کے ساتھ اسی بیانیہ پر کھڑے رہے۔ایک بار پھر ملک کے طاقتور حلقوں کو پولیس افسران اور بیوروکریسی کو دھمکیوں کا سخت نوٹس لینا چاہیے تا کہ ان کی کارکردگی متاثر نہ ہو۔۔۔۔

    Advertisements
    113 مناظر