
ڈالر کی اونچی اڑان اور نئی حکومت کا امتحان
تحریر
شاہدرشید
پچھلی حکومت میں مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہےتبدیلی سرکار کی حکومت میں ڈالر کی قیمت بلند ترین سطح پر پہنچی ہے جسکی کی وجہ سے اشیا خورونوش کی قیمتیں آسمان پر پہنچی ہیں نئی حکومت بھی ڈالر کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں ناکام دکھائی دیتی ہے ڈالر کی اونچی اڑان کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے جب بھی ڈالر کی قیمت زیادہ ہوتی ہے مہنگائی بھی بڑھ جاتی ہے ڈالر مہنگا ہوتا ہے اس سے ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ڈالر کی اونچی اڑان سے یہ اثر ہو رہا ہے کہ درآمد کی جانے والی اشیاء کی قیمتیں آسمان پے پہنچ رہی ہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آگر مزید اضافہ ہو جاتا ہے تو مہنگائی میں بھی مزید اضافہ ہو جائے گا آج مہنگائی کا ’’جن ‘‘ ڈالر کی اڑان کی وجہ سے بے قابو ہو رہا ہے اب اس جن کو کنٹرول کرنا نئی حکومت کے لیے ایک بڑے امتحان سے کم نہیں پچھلی حکومت عوام کو نہ گھبرانے کا مشورہ دیتی تھی موجودہ حکومت عوام کو تسلیوں سے اب مطمئن نہیں کر پائے گی عوام اب ریلیف چاہتی ہے اور نئی حکومت کو اب ریلیف دینا پڑے گا ڈالر 186 روپے کی بلند سطح پر پہنچ چکا ہے اور جس طرح اشیا خورونوش کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں آگر یہ ہی حال رہا مہنگائی کو قابو کرنا نئی حکومت کے لیے بھی مشکل ہو جائے گا یہاں یہ کہنا مناسب ہو گا اس طرح مہنگائی کی سطح میں مزید اضافہ ہوگا جب ہم اپنی کرنسی کا مقابلہ افغانستان، بھارت، بنگلہ دیش اور دیگر پڑوسی ممالک سے کرتے ہیں تو مایوسی ہوتی ہے مہنگائی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے یہ صرف غریب ہی جان سکتا ہے اور بتا سکتا ہے جس کے لیے دو وقت کی روٹی کھانا مشکل ہے اور وہ پیاز اور چٹنی سے روٹی کھانے پر مجبور ہے مہنگائی نے غریب آدمی کا جینا محال کر دیا ہے انکے لیے اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے کاش موجودہ حکومت آئی ایم ایف کی ’’ڈکٹیشن ‘‘ کے سامنے ڈٹ جائے اور پاکستانی کرنسی کی قیمت کو خطے کے ممالک کے برابر لانے کے لئے بہتر سے بہتر اقدامات کرے تو پاکستان میں مہنگائی کا جن خود بخود بوتل میں بند ہو جائے گا ۔