محنت کش پاکستان کا سرمایہ
تحریر
شاہدرشید
جو اپنے ہاتھ سے کماتا ہے محنت کرتا ہے اور اپنے رزق کی تلاش کے لیے باہر نکلتا ہے وہ عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ وہ رزق ہلال کماتا ہے آج یکم مئی مزدور کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے یہ دن شکاگو کے مزدوروں کی یاد میں منایا جاتا ہے جنہوں نے 1886ء میں مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ شکاگو کی سڑکیں مزدوروں کے خون سے سُرخ ہوگئیں۔ یہ محنت کشوں کی فتح کا دن ہے میری نظر میں مزدور جتنی محنت کرتا ہے جتنا پسینہ بہاتا ہے اسکی اجرت بہت کم ہے مزدور کی محنت زیادہ ہے اور اسکو معاوضہ بہت کم ملتا ہے ۔پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور محنت کش ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ویسے بھی آج مہنگائی کے سونامی نے مزدور کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے مہنگائی اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ اشیا خورونوش خریدنا مشکل ہو گیا ہے انکے لیے اپنے بچوں کو پالنا بہت مشکل ہو گیا مہنگائی نے انکی قوت خرید بلکل ختم کر کے رکھ دی ہے یہ بیچارے اپنے گھروں سے دور دراز علاقوں میں محنت کے لیے نکلے ہوئے ہیں مہنگائی نے انکے اخراجات زیادہ کر دیے ہیں اور معاوضہ اخراجات سے بہت کم ہے میری نظر میں جب پاکستان کا محنت کش ایک خوشحال زندگی گزارے گا تو پاکستان کو ترقی کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا محنت کش خوشحال ہو گا تو ہمارا پیارا پاکستان خوشحال ہو گا جس معاشرہ میں ہم رہ رہے ہیں کہنے کو تو مسلم معاشرہ ہے لیکن یہاں غرباء سے غیر انسانی اور امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ معاشرہ میں غربت اور تنگ دستی کے باعث مزدوروں اور محنت کشوں کی خود کشیاں باعث شرم و حزیمت ہیں۔ غربت ، بیروزگاری اور تنگ دستی دنیا کے تمام ممالک میں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے لیکن وہاں قوانین پر عملدرآمد اور مخلصانہ حکومتی کوششوں کے باعث ناامیدی اور مایوسی نہیں ہے ہمارے پاکستان میں جو امیر ہے وہ امیر ہو رہا اسکو کوئی فرق نہیں پڑا بیچارا غریب ہی پس رہا ہے طبقاتی نظام کے خاتمے اور نچلے طبقات کا معیار زندگی بہتر بنانے کے لیے ہم سب کو آواز اٹھانی ہوگی۔ حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار کرنا ہوگا۔ مافیاز اور اشرافیہ کے خلاف بغاوت کرنی ہوگی۔