
حقیقی آزادی
تحریر (شاہدرشید)
آجکل پاکستان میں آزادی کا موضوع زیرِبحث ہے۔جسے حقیقی آزادی کا نام دیا گیا ہے پی ٹی آئی کے بقول ʼحقیقی آزادی مارچʼ کی تیاریوں کا آغاز کردیا ہے جو کہ پاک سر زمین کے سوداگروں کے خلاف اعلان جنگ ہے اور تحریک انصاف حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنے لگی ہے اور دوسری جماعتوں سے عوام کو حقیقی آزادی دلوانا چاہتی ہے موجودہ حکومت کو انہوں نے امپورٹڈ حکومت کا نام دیا ہے میں صرف اتنا کہوں گا کیا ہم پاکستان میں آزاد نہیں کپتان جب حکومت میں تھا تو اس وقت قوم آزاد تھی اب جب وہ اپوزیشن میں ہے تو قوم کو حقیقی آزادی کی ضرورت پڑ گئی ہے حقیقی آزادی کو میں کچھ اس طرح بیان کرنا چاہوں گا پاکستان میں بہت سے لوگ ظلموستم ، غربت مہنگائی اور بیروزگاری سے آزادی چاہتے ہیں۔بیروزگاری مہنگائی اور غربت نے انکا جینا محال کرکے رکھ دیا ہے انکے لیے دو وقت کی روٹی کھانا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو گیا ہے اشیا خورونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے انکی قوت خرید ختم کرکے رکھ دی ہے لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں میری نظر میں آگر ہماری عوام کو ان سے آزادی مل گئی تو یہ حقیقی آزادی ہو گی ۔ آگر عوام کے لیے اِس آزادی کو پانے کے لیے صیحیح طور پر قدم اٹھائے جاتے تو کب کی حقیقی آزادی عوام کو مل چکی ہوتی ۔آج ہماری پستیوں کی وجہ بغیر سوچے سمجھے فیصلے ہیں ہم عوام کو اس حقیقی آزادی دینے کے لیے سوچ نہیں رہے بلکہ ایک دوسرے کو نیچا کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں میں ایک بات اور کہنا چاہوں گا ہم ہر اس شخص سے مرعوب ہوکر نہ صرف خود بلکہ اپنے حلقہ احباب کو بھی اس سمت دھکیل دیتے ہیں جو چند میٹھے بول بولتا ہے اور حقیقت سے دور افسانوی زندگی کے خواب دکھاتا ہے اور حقیقت سے دورلے جاتا ہے۔ اور ہم حقیقت سے دورہو جاتے ہیں اور ہم اپنے اصل مقصد کو بھول کر دوسری طرف لگ جاتے ہیں اس کو پنجابی میں یوں کہا جائے گا جنے لایا گلی اوندے پیچھے چلی میری یہ گزارش ہے کہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے عوام کے مسائل کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کو حقیقی آزادی دلائی جا سکے