شدت پسند ہندوتوا
ماضی میں اس حکومت کے ہر اس عمل پر میں نے تنقید کی جو عوامی امنگوں کے برعکس تھا مگر کچھ معاملات میں وزیراعظم عمران خان کے نظریہ جاتا حامی رہا جس میں ایک آر ایس ایس کو عالمی سطح پر دہشت گرد تنظیم کے طور پر اجاگر کرنا ہے اور ماضی کی کسی حکومت نے اس حد تک آر ایس ایس،ہندوتوا اور مودتوا نظریات کو میڈیا میں نمایاں نہیں رکھا جتنا عمران خان نے کیا۔گزشتہ روز میرٹ نیوز لاہور کے کرائم رپورٹر مہر فیصل صاحب نے بھارت میں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم و قتل عام کی ویڈیوز شئیر کیں جن کو دیکھ کر ساری رات سو نہیں پایا کہ نام نہاد جمہوریت کا راگ الاپنے والا یہ ملک بھارت اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو اہم ہی نہیں سمجھتا۔مودی سرکار نے پہلے کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ جبر و بربریت کی جو داستان رقم کی اس کی نظیر نہیں ملتی اور اب حجاب پر جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اس پر اسلام مخالف نظریات بھی ہندوتوا کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں اور تو اور پاکستانی سیاست دان بالخصوص مزہبی جماعتیں بھی بھارت کے ایسے اقدامات کے خلاف میدان عمل نظر نہیں آئیں۔سیاسی لیڈران صبح و شام تحریک عدم اعتماد کی گنتی میں،میڈیا ان خبروں کو اکٹھا کرنے اور عوام اس پر تبصرے میں مصروف ہیں۔ہم سوشل میڈیا مجاہدینِ کے فرائض سر انجام دے کر ہی اپنے ضمیر کو مطمئن کر لیتے ہیں کہ مظلوم مسلمانوں کے دکھوں کا مداوا ہو گیا ہے کیونکہ ہم ایک ایسے ملک میں مقیم ہیں جہاں اکثریت و اقلیت میں کوئی فرق نہیں ہے اور مہنگائی کے باوجود اپنے گھروں میں سکون سے رہائش پزیر ہیں ایک لمحے کے لیے ان مسلمان بہن بھائیوں پر نظر دوڑائیں جہاں گھر کے افراد کے سامنے دو انتہا پسند ہندو ایک نہتے مسلمان پر چھرے سے وار کر رہے ہیں اور مقتول دہائیاں دے کر اپنی زندگی کی بھیک مانگ رہا ہے مگر سفاک مودتوا کلچر کی تقلید کرنے والے شاید انسان نہیں ہیں اور ان کی تربیت ہی مادر پدر آزاد کی گئی ہے۔دوسری ایک ویڈیو میں پٹرول پمپ کے قریب پڑی لاشیں پکار کر کہہ رہی ہیں کہ کاش محمد بن قاسم جیسا کوئی مسلمان دوبارہ آئے اور ہمارے خون آلودہ لباس کو دیکھ کر اشکبار ہو کر اس کا دل یہ گواہی دینے پر مجبور ہو کہ بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا حساب لینے کا وقت آ گیا ہے۔ابھی بھی وقت ہے کہ آپ کا وزیر اعظم اپنا حق ادا کر رہا ہے مگر سیاست دانوں،میڈیا،مزہبی تنظیموں اور عوام کو چاہیے کہ ہندوتوا کے ناپاک عزائم خاک میں ملائیں اور ان کے غلیظ نظریات کو ننگا کریں میں اپنے قلم اور استطاعت کے مطابق لکھتا اور بولتا رہوں گا مگر شاید یہ کافی نہ ہوگا۔بحثیت مسلمان و پاکستانی ہر فرد کا فریضہ ہے کہ وہ ہندوتوا کی بربریت کو اجاگر کرے شاید مسلمانوں کے علاؤہ بھی بھارت میں بسنی والی اقلیتیں محفوظ رہ سکیں۔۔۔۔۔