پی ٹی آئی امیدواروں کی نااہلی کیخلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما عمر امین گنڈا پور اور شاہ محمد کی نااہلی کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں سنگل بنچ نے پی ٹی آئی رہنما عمر امین گنڈا پور کی نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عمر امین گنڈاپور پر الزام ہے کہ ان کے بھائی علی امین گنڈاپور نے انتخابی مہم چلائی، الیکشن کمیشن نے پہلے جرمانہ کرنا تھا، اس کے بعد نااہلی کا مرحلہ آتا ہے، یہ جرمانے والا مرحلہ کیسے رہ گیا؟۔
خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ شاہ محمد کی الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جب اتنی سنگین خلاف ورزی ہو گی تو پھر پوری سیاسی جماعت ذمہ دار ہو گی، اتنی خلاف ورزی کہ ایک وزیر بیلٹ باکس ہی اٹھا کر لے جائے۔ صوبائی وزیر کے وکیل نے کہا کہ مخالف امیدوار کی جانب سے الزامات لگائے گئے، ہائی پاور انکوائری کمیٹی بنی جس نے اپنی فائنڈنگ دیں، اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسر نے اپنی جگہ کسی اور کو بٹھا دیا اور کہا کہ آدھے پیسے آپ لے لینا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا آرڈر دکھا دیں کہ وہ اس بارے میں کیا کہتا ہے ؟ اس کورٹ کی اپروچ ہے کہ الیکشن کے معاملات میں مداخلت نہ کی جائے، یہ اپیل نہیں ہے، بتا دیں کہ یہ عدالت رٹ کے دائرہ اختیار میں کس حد تک جا سکتی ہے ؟ الیکشن میں بیلٹ باکس اٹھانے کے الزامات معمولی نہیں ہیں، عدالت جو بھی آرڈر کرے گی وہ عدالتی نظیر بنے گی، الیکشن کمیشن کو تو مزید مضبوط اور بااختیار کرنا چاہئے۔
وکیل وزیر ٹرانسپورٹ خیبر پختونخوا احسن بھون کا کہنا تھا کہ جو کچھ وہاں الیکشن میں ہوا یہ لوکل لوگوں کا کام نہیں ہے، یہ جگہ بالکل بارڈر پر ہے، وہاں جے یو آئی کا پلڑا بھاری ہے، بارڈر کی دوسری جانب سے بندے کون لایا، اس کا نام کوئی نہیں لیتا، نہ حکومت ان کا نام لے رہی ہے نہ ہی یہ لوگ لیتے ہیں، عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔