2 لاکھ مسلمانوں کو مارنے کیلئے 100 رضاکار درکار، ہندو انتہا پسند آپے سے باہر
بھارت میں ہندو انتہا پسندآپے سے باہر ہوگئے اور لوگوں کو مسلمانوں کے قتل عام پر ابھارتے ہوئے کہنے لگے کہ 2 لاکھ مسلمانوں کو مارنے کے لیے صرف 100 رضاکار درکار ہیں۔
بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کے تین روزہ کنونشن کا انعقاد کیا گیا جس میں مقررین شرکاء کو مسلمانوں کے قتل عام پر ابھارتے رہے ،کنونشن میں بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما بھی شریک تھے۔
کنونشن میں ہندو انتہا پسند لیڈر دھرم داس نے کہا کہ منموہن سنگھ نے کہا تھا وسائل پر پہلا حق اقلیتوں کا ہے، میں پارلیمنٹ میں ہوتا تو منموہن سنگھ کے سینے میں 6گولیاں اتار دیتا۔
ایک اور انتہا پسند لیڈر انا پرنا نے کہا کہ 2 لاکھ مسلمانوں کو مارنے کے لیے صرف 100 رضاکار چاہیے، اگر انہیں ختم کرنا چاہتے ہو تو انہیں قتل کردو اور جیل جاؤ۔
آنند سواروپ کا کہنا تھا کہ اس سال ہم مسلمانوں اور مسیحیوں کو مذہبی تہوار نہیں منانے دیں گے جبکہ ساگر سندھو راج نے کہا کہ موبائل چاہے 5 ہزار کا ہو، ہتھیار ایک لاکھ روپے والا رکھ لو، مسلمانوں کی جائیدادیں خریدو اور اپنے گاؤں مسلمانوں سے پاک کردو، جو ہندو بن جائے اسے چھوڑ دو جو نہ بنے اسے پتہ ہونے چاہیے کہ وہ مارا جائے گا۔
پربھوآنند نے کہا کہ قتل کرو یا قتل ہونے کے لیے تیار ہوجاؤ ،کوئی دوسرا راستہ نہیں، مسلمانوں کو ایسے نکالو جیسے میانمر سے روہنگیا مسلمانوں کو نکالا گیا تھا۔