کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں ہماری بات نہیں سنی جاتی: غلام سرور خان
وفاقی وزیرغلام سرور خان نے کہا ہے کہ حکومت مقامی زمیندار کو کچھ دینے کو تیار نہیں،درآمدی گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے، اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں۔ کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں ہماری بات نہیں سنی جاتی۔
زرعی مصنوعات پر قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیرغلام سرور خان اپنی ہی حکومت پر برس پڑے، کہتے ہیں گندم کی پیداوار ہر سال کم ہوتی جا رہی ہے، آج کل کا جو موسم ہے وہ گندم کی فصل کو متاثرکرتا ہے، کابینہ میں بیٹھ کر بے بس ہوں ، ڈھائی تین سالوں میں زرعی سیکٹر کو ریلیف نہیں دے سکے، حکومت نے انڈسٹری، سروسز سب کو ریلیف دیا مگر زراعت کو نہیں دیا۔
غلام سرور خان نے کہا کہ 52 بلین کے جس پیکج کا اعلان ہوا تھا کم از کم اس کو ہی یقینی بنایا جائے ۔ درآمدی گندم 2400 روپے من پڑ رہی ہے اپنے زمیندار کو 1800 دے رہے ہیں، اتنا ظلم اپنے ذمیندار کیساتھ نہ کیا جائے، سندھ نے جو ریٹ 2 ہزار رکھا وہ حقیقت پر مبنی ہے۔ انہوں نے شکوہ کیا کہ میں کابینہ میں ہوں مگر دکھ ہوتا ہے وہاں بھی ہماری بات سنی نہیں جاتی، بزنس مین کی بات ضرورسنی جاتی ہے۔